پیسہ چوری ماں کرتی‘ باپ شک دادی پر کرتے
محترم قارئین السلام علیکم! عبقری رسالہ گزشتہ چند سال سے مسلسل پڑھ رہی ہوں‘ اس رسالہ نے مجھے مجبور کیا کہ میں قارئین کو اپنا گھریلو سچ بتاؤں۔ اس سچ میں بہت بڑا سبق چھپا ہے۔ لیجئے قارئین غور سے پڑھیے۔ میری ماں کو ابو کے پیسے چوری کرنے کی عادت تھی اور اب تک ہے ۔ غریب ہونے کی وجہ سے میرے باپ سے چھپ کر اپنے خاندان والوں کی مدد کرتی تھی۔ اکثر پیسے چرا لیتی تھی۔ میرے والد کبھی بھی اپنے پیسے تالے میں نہیں رکھتے تھے۔ ان کو اپنی بیوی پر بڑا اعتبار تھا لیکن حیران کن طور پر میرے باپ کو اپنی سگی ماں پر ہر وقت شک رہتا تھا کہ وہ پیسہ چوری کرتی ہیں۔ اس بات کا یقین میری ماں نے ہی میرے باپ کو دلایا تھا۔ وہ اپنی بیوی کو دنیا کی سچی ترین عورت تصور کرتے تھے لہٰذا میرا باپ اپنی ماں کو اچھی نگاہ سے نہ دیکھتا تھا۔ سارا کام کاج انہیں سے کرواتا تھا وہ نوکروں کی طرح اپنی ماں سے گھر کا سارا کام کرواتا تھا اور خود اپنی بیوی کے ساتھ وی سی آر پر فلمیں دیکھا کرتا تھا۔ تقریباً چالیس سال تک میری ماں چوریاں کرتی رہی اور اس کا الزام اپنی ساس پر لگاتی رہی۔ یہ سارا پیسہ وہ اپنے بھائی، بہن اور ماں باپ کو دیتی رہی۔ یہاں تک کہ میرے باپ کا اپنا گھر بھی فروخت ہوگیا اور اسکا پیسہ ملا تو اپنی سگی ماں کو چھوڑ کر دوسرے شہر آباد ہوگیا اور جاتے وقت بھی اپنی ماں سے مل کر نہ گیا۔
بے گناہ بوڑھی مخلص ماں پر شک
میری دادی ماں کو سب بی بی جی کہتے تھے ان کے تینبیٹے اور تھے وہ بھی عادت کے اچھے نہ تھے۔ نہ شوہر تھا اور نہ ہی اچھی اولاد تھی۔ میرے ابو نے الماری میں 5 لاکھ روپے رکھے تھے مگر میری ماں نے عادت سے مجبور تین ماہ کے اندر وہ تمام پیسہ اپنے میکے پہنچا دیا۔ ایک دن جب میرے باپ نے الماری کھولی تو وہاں پیسے نہ تھے۔ پوچھنے پر بتایا کہ میری ماں نے تمام پیسے اپنے میکے پہنچا دیئے ہیں۔ اب میرے باپ کو اپنی بیوی کی اصلیت پتہ چلی اب پچھتاوے کے سوا کچھ نہ تھا اب معلوم ہوا کہ میں اپنی بے گناہ ماں پر شک کرتا تھا جبکہ غلطی میری مکار بیوی کی تھی۔
میں آپ کو بہت بڑا راز بتانا چاہتا ہوں
اسی طرح چند دن بعد میرے نانا کا انتقال ہوگیا۔ ایک دن میرے بھائی کا مجھے فون آیا۔ اس نے مجھ سے کہا کہ میں آج آپ سے بہت بڑا راز بتانا چاہتا ہوں۔ میں نے کہا کہ میں تمہارا راز کسی سے بھی نہیں ذکر نہیں کروں گی۔ لہٰذا اس نے بتایا کہ جب ہم نے جنازہ اٹھایا تو ہمارے نانا کی لاش تھوڑی سی بھاری تھی ہم پیدل چل رہے تھے اور جیسے جیسے قبرستان قریب آتا جارہا تھا جنازہ بھاری ہوتا جارہا تھا اور جب ہم قبرستان کے دروازے پر پہنچے تو جنازہ اتنا بھاری ہوگیا کہ ہماری کندھے اس کو اٹھانے کے لیے اس وزن کو برداشت نہیں کررہے تھے اور آپ یقین کریں کہ جب ہم قبر کے پاس پہنچے تو جنازہ اتنا بھاری ہوگیا کہ دل کرتا تھا کہ اپنے کاندھے پر سے اتار کر پھینک دوں۔ اتنا بھاری جنازہ میں نے آج تک نہیں اٹھایا‘ بہت سے جنازے اٹھائے لیکن ایسا کبھی نہیں اٹھایا۔ وحشت زدہ بھاری وزن صرف اسی جنازے کا تھا اس کی بڑی وجہ میری ماں کی چوریوں کا پیسہ تھا جس پر میرا نانا اور اس کے بیوی بچے پلے بڑھے تھے یہ سب چوری کا مال کھانے کا نتیجہ تھا کہ میت کو کاندھے پر رکھتے ہی اس پر اللہ کی طرف سے عذاب نازل ہوگیا۔
میری تمام خواتین سے گزارش ہے
میری گزارش ہے کہ عورتیں اپنے شوہر سے چوری چھپے اپنے والدین کو پیسے نہ بھیجیں اور نہ ہی کبھی چوری کریں۔ چوری کرتے وقت ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ ایک ذات ہمیں دیکھ رہی ہے اور ہر غلط کام کی سزا ہمیں ملے گی۔ ہمارے ہاتھ ہی ہماری چوری کا اعتراف کریں گے۔ میری ماں اپنی چوریوں پر نہ پہلے شرمندہ تھی اور نہ آج شرمندہ ہے اور نہ ہی ہدایت کے راستے پر ہے۔ یہ سب بدنصیبی اس وجہ سے ہے کیونکہ میری ماں نے اپنی نیک ساس کے ساتھ بہت برا سلوک کیا۔ ان سے نوکروں کی طرح کام کروایا اور ان کی زندگی عزت کے ساتھ گزارنی مشکل کردی تھی ان پر بے پناہ ظالم ڈھائے تھے اور میرے باپ سے بھی انہیں ذلیل رسوا کروایا جو اپنی ماں کو ذلیل کرتا ہے‘ اللہ اس کو اس دنیا میں ذلیل کرتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں